Ticker

6/recent/ticker-posts

Ads Space

The Most Powerul Creature | A Comic Article

The Most Powerful Creature

The Most Powerful Creature | Motivational Speaker & Trainer sir zafar
The Most Powerful Creature | Motivational Speaker & Trainer sir zafar
طاقتور مخلوق

دنیا کاکون سافرداس بات سے واقف نہیں کہ ارضی،سماوی اور بحری مخلوقات کی تعداد بے شمار ہے۔اللہ تعالیٰ کی پیدا مخلوقات میں دوٹانگوں،سہہ ٹانگوں،چہار ٹانگوں،بغیر ٹانگوں اور نجانے کیا کیا قسم کی مخلوقات موجود ہیں۔مختلف مخلوقات کی خاصیتیں مختلف ہوتی ہیں۔مثلاً چمگادڑ کو لیجئے۔جب چاہے ممالیہ بن کر جانور کاروپ دھار لیتی ہے جب چاہے پرندہ بن جاتی ہے کیونکہ طاقت پرواز رکھتی ہے۔لیکن اس دوغلی صلاحیت کے باوجودجانوروں میں بیٹھ سکتی ہے نہ پرندوں کے غول کے ساتھ اُڑ سکتی ہے۔ڈائنوسار کو دیکھ لیجئے ۔اتنی طاقت کا مالک تھاکہ پاؤں کی ٹھوکر سے پہاڑ کو ہلا دینے کا گمان ہوتا تھا۔سب کچھ درست،لیکن اپنا وجود زمین پر قائم نہ رکھ سکا۔گرگٹ کی طبیعت ملاحظہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ وقت آنے پر رنگ بدل لیتا ہے ۔شاید دنیا کے سیاستدانوں نے اسی سے رنگ بدلنے کے گُر سیکھے ہیں۔ا یک اور مخلوق ،جس کو اژدہے کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔

اژدہے کے نام سے کون واقف نہیں؟ یہ دراصل سانپ کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔چھوٹے چھوٹے سانپوں اور دیگر مخلوقات کو کھاکھا کر دیوہیکل شکل اختیار کر لیتا ہے۔باالآخربڑے بڑے انسانوں اور خزانوں کو ہڑپ کرنے کی صلاحیت کا مالک بن جاتا ہے۔یہی وقت اسے شہنشاہِ سلطنت کے ؑ ظیم الشان مرتبے پر فائز کر دیتا ہے۔اپنی سلطنت کو مزید وسعت دینے کے لئے چاروں طرف حملے کرتا ہے۔کبھی تیل کے کنوؤں سے جا ٹکراتا ہے تو کبھی سنگلاخ چٹانوں سے سر پھوڑتادکھائی دیتاہے اور ان مقبوضہ علاقوں میں اپنے خلٰفاء مقرر کردیتا ہے۔
ان خلٰفاء اژدہوں کی عادات بڑی عجیب و غریب ہوتی ہیں۔یہ کبھی کبھی ضرورت اورہمت سے زیادہ کھا لیتے ہیں۔ایسی حالت میں یہ علاقے سے دور کہیں آرام فرماتے ہیں۔طویل مدتی آرام کے بعدجب تمام کھایا پیا ہضم ہو جاتا ہے تو یہ اپنے علاقے کو واپس لوٹ آتے ہیں اور پھر سے خلافت سلطنت سنبھال لیتے ہیں۔بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ان کی غیر موجودگی میں کوئی اوروفادار مسندِسلطنت پر بیٹھ جاتا ہے۔لیکن چونکہ یہ بہت عقلمند اور موقع شناس ہوتاہے۔اس لئے شبانہ روز محنت سے ،اندر آنے کا کوئی نہ کوئی راستہ تلاش کرہی لیتا ہے اور شریک اقتدار بن جاتا ہے۔اس کی غیر موجودگی میں جو گلے شکوے اور وسوسے جنم لیتے ہیں وہ تمام کے تمام خلیفہء سلطنت کی رُونمائی ہوتے ہی ختم ہو جاتے ہیں۔اس کی وجہ آج تک کوئی سائنسدان نہیں جان سکا۔شاید اسکی وجہ شاہِ سلطنت کا رعب ودبدبہ ہو تا ہو گا۔یا عین ممکن ہے کہ قابضین سلطنت اسی وطن میں زندہ رہنے کے لئے ایسا کرتے ہوں تاکہ دوسری سلطنتوں میں دھکے کھا کھا کر زندگی کو خراب ہونے سے بچایا جا سکے۔سچ کہتے ہیں اپنا وطن اپنا ہی ہوتا ہے۔
شاہِ سلطنت اپنے اقتدار میں کسی کی شرکت برداشت نہیں کرتا،تا ہم و قت کے پیش نظر کبھی کبھی مصلحتاًکسی کی شرکت برداشت کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے تاکہ مناسب وقت پر اس کو اقتدار سے الگ کیا جا سکے۔لیکن یہ کام رِسک پر مبنی ہوتاہے۔ایسا بھی ممکن ہے کہ آپ کسی کو فارغ کرتے کرتے خود ہی فارغ ہو جائیں لیکن ایسا کم ہی ہوتا ہے۔آخر کار یہ خلیفہ سلطنت کابا اختیار مالک ووارث بن جاتا ہے۔اقتدار کے نشے میں چُور،یہ خلیفہ اکثر اپنی سلطنت سے دور مختلف ممالک کی سیروتفریح میں مصروف رہتا ہے اور اپنے اقتدار کو مضبوط و مستحکم بنانے کیلئے اپنے آقا و شہنشاہ سے صلاح مشورے جاری رکھتا ہے۔
بعض اوقات خلیفہ وقت کے ساتھ ساتھ کمزور اور بوڑھے ہو جاتے ہیں۔ان کے ہاتھ سے اقتدار کی لاٹھی چھین لیجاتی ہے۔ان کے سر سے تاج اتار دیا جاتا ہے۔ان کے کندھوں پر سے اقتدار کے علامتی نشانات ہٹا دیے جاتے ہیں۔ایسے میں خلیفہ خود کو کمزور اور غیر محفوظ محسوس کرتا ہے۔لیکن اس کمزوری کے باوجود یہ اقتدار سے الگ ہوناپسند نہیں کرتاکیونکہ اس کا خیال ہے کہ سلطنت اور اہل سلطنت کو ابھی اس کی بہت ضرورت ہے۔اس کے بغیر یہ ملک نہیں چل سکے گا۔اس کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے خلاف بغاوت بھی کی جاتی ہے کیونکہ سلطنت میں اشیائے خوردونوش کی شدید قلت پیدا ہو جاتی ہے۔تمام مخلوق اس کے محل کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن تمام کوششیں رائگاں جاتی ہیں۔صرف اتنا فرق پڑتا ہے کہ خلیفۃ الارض اپنے محل تک محدود ہوکر ر ہ جا تا ہے۔اپنی سرگرمیاں کم کر دیتا ہے۔تمام احکامات محل کے اندر سے جاری کرنے لگتا ہے۔ لیکن مخلوق اور سلطنت کایہ دُکھیارہ خلیفہ بڑھاپے میں بھی مخلوق کی حفاظت کرتا رہتا ہے۔کیونکہ اس کی زندگی کا ایک ہی نصب العین ہے ’سب سے پہلے سلطنت،پھر اکیلے مابدولت


Post a Comment

2 Comments

Thanks for visit our site

Ads Space